ن لیگ کے اہم رہمنا اور موجودہ وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ آصف نے اینکرمنصورعلی خان کے ساتھ ایک تازہ انٹرویو میں ایک بار پھریہ اقرارکیا ہے کہ اگست 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے آنے کے بعد بمشکل 8 ماہ ہی گزرےتھے کہ اپریل 2019 میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ن لیگ کو پنجاب میں جون2019 میں حکومت بنانے کی آفر کی اور دسمبر میں 2019 وفاق میں بھی۔ اور پھر دوبارہ مارچ 2021 میں یہ آفر کی گئی۔ خواجہ آصف کے مطابق اس آفر کی اہم وجہ پنجاب میں تحریک انصاف کی کارکردگی تھی۔
واضح رہے کہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ دراصل پنجاب میں علیم خان کو وزیراعلی پنجاب بنانا چاہتی تھی اور عمران خان نے ان کی مرضی کی خلاف عثمان بزدار کو یہ عہدہ دیا ہوا تھا اور فوج کے کہنے پر بھی اسے ہٹایا نہیں۔
ہمیں اپریل 2019 میں کہا گیا کہ آپ جون میں پنجاب لے لیں اور دسمبر میں آپ کو مرکز دے دیا جائے گا یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہم نے ایکسٹینشن کے لیے ووٹ دیا تھا ! خواجہ آصف ۔۔ pic.twitter.com/NlCFKmFh1O
— AMJAD KHAN (@iAmjadKhann) July 28, 2023
اب ساتھ ساتھ ذرا اس وقت کے واقعات کو دیکھیں۔۔ ایک طرف پانامہ لیکس آنے کے بعد اور نواز شریف کے خلاف کرپشن کیسز بننے کے بعد ن لیگ نے فوج اور اعلی عدلیہ کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا تھا اوران پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔۔ لیکن بہت سارے ن لیگ کے قریب رہنے والے صحافیوں کے مطابق بھی2018 کے عام انتخابات سے صرف ایک ماہ قبل اسٹیبشلمنٹ نے شہباز شریف کو بلایا اوران کے ساتھ ان کی ممکنہ وفاقی کابینہ کے اراکین تک طہ کئے تاہم بات آگے نہ بڑھ سکی کیونکہ فوج کے خواہش کے برخلاف شہباز شریف نے اپنے بھائی نوازشریف کا ہی ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ یوں اس تھوڑے سے وقت کے لئے اسٹیبشلمنٹ نواز شریف کی فوج مخالف روش کی وجہ سے ن لیگ سے دور ہوئی ورنہ تب بھی ان کی پہلی چوائس شہباز شریف ہی تھا۔۔ اور یہ بھی ذہبن میں رکھیں کہ اس میٹینگ میں جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید دونوں تھے جن پر ن لیگ الزام لگاتی ہے کہ ان دونوں بالخصوص جنرل فیض حمید نے تحریک انصاف کا ساتھ دیا اور ن لیگ کو کچلا تھا۔
پھراکتوبر 2019 میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا حمایت یافتہ فضل الرحمان لانگ مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد میں13 دن کا دھرنا دینے پہنچ جاتا ہے اور وہ اس گارنٹی پر اپنا دھرنا ختم کرتا ہے کہ عمران خان کی حکومت جلد ختم کر دی جائے گی۔۔۔
نومبر2019 میں ہی ن لیگ اور پیپلزپارٹی جو کہ ہر معاملے میں تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف رہیں نے پارلیمنٹ میں جنرل باجوہ کو ایکسٹیشن دلوانے میں مکمل مدد دی اور جنوری 2020 میں نواز شریف کو ایک بار پھر خفیہ ڈیل کے ذریعے جیل سے نکال کر ملک سے باہر بھجوادیا جاتا ہے۔۔ خواجہ آصف صحافی عبد المالک کے ساتھ اپنے حالیہ ایک انٹرویو میں یہ اقرار بھی کر چکے ہیں کہ نواز شریف کو عدلیہ کے ذریعے جیل سے نکال کر لندن بھجوانے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کا ہی کردار تھا۔۔
اور پھر جونہی کرونا کی وبا ختم ہوتی ہے اور ن لیگ کو پہلے سے کی گئی آفر کے مطابق عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کیا جاتا ہے اور وہی اسٹیبلشمننٹ کا اصل لاڈلہ شہباز شریف وزیر اعظم بنا دیا جاتا ہے۔۔ یہ بھی یاد رہے کہ شاید یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوتا ہے کہ ایک ایسے شخِص کو وزیراعظم بنایا جاتا ہے جس کی پارٹی کی پورے میں ملک میں کہیں بھی حکومت نہیں تھی حتی کہ وفاق یعنی اسلام آباد کے تینوں ایم این اے بھی تحریک انصاف سے ہی تعلق رکھتے تھے۔۔ اب ن لیگ نے اس دوران کون سے بڑے ظلم سہے جو آج تحریک انصاف بھگت رہی ہے، کوئی سمجھا دے ۔۔ وہ تو فوج کو گالیاں دے رہے تھے اور دوسری طرف فوج انہیں ہی دوبارہ اقتدار میں لانے کے لئے ہاتھ پائوں مار رہی تھی ۔۔
مزید برآں خواجہ آصف نے اپنے انٹرویو میں یہ بات بھی تسلیم کی کہ پی ڈی ایم کی حکومت بالخصوص ن لیگ نگران وزیراٰعظم کے چنائو کے لئے ‘نیوٹرل’ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی مشاورت کرے گی۔۔
نگران وزیراعظم کےلیےپنڈی سےبھی مشاورت ہو گی؟
میرا خیال ہے پنڈی سے بھی یہ معاملہ ڈسکس ہو گایہ تکلف کرنےکی کیاضرورت ہےکہ نہیں ہو گا!خواجہ آصف کا بیشرمی سے اعتراف
مجھے بہت اچھا لگا آپ سے یہ سن کر!جمہوریت پسنداینکرکاجواب،
یہ سنکرکم ازکم اینکرکوہکابکارہ جانےکی ایکٹنگ ہی کر لینی چاہیے… pic.twitter.com/g0MuJxYwGw— AMJAD KHAN (@iAmjadKhann) July 28, 2023