تحریر: رئیس کیانی
ملک میں9 اور10 مئی کو تو جو ہوا اوراس کےبعد تحریک انصاف کو روند کے رکھ دینے کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوا جو معلوم نہیں کہاں جا کر ختم ہوگا۔۔ جنہوں نے بھی اس وقت جوغلط کیا یقینا وہ قانون کی گرفت میں لائے جانے کی مستحق ہیں۔ ان قابل مذمت واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت ہزاروں کارکنوں کودہشت گردی اوربغاوت وغیرہ جیسے مقدمات میں گرفتار کر لیا گیا اور اب تک پی ٹی آئی کے 50 سے زائد رہنما پارٹی یا پارٹی اورسیاست دونوں ہی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید ایسے اعلانات متوقع ہیں۔ اور جو لوگ ابھی تک پی ٹی آئی کے ساتھ اپنی وابستگی قائم رکھے ہو ئے ہیں ان کے خلاف مختلف ہتھکنڈے ،جیسے کہ ان کے ذاتی کاروبار کو بند کرنے اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں وغیرہ ،استعمال کئے جاررہے ہیں۔ وفاقی وزرا یہ برملا کہ چکے ہیں کہ حکومت تحریک انصاف کو کالعدم قراردے سکتی ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اب جو افراد پی ٹی آئی کی مالی معاونت کرتے ہیں سیاسی معاملات میں، ان کی بھی فہرسستیں تیار ہو چکی ہیں اور جلد ان کے خلاف بھی کاروائی متوقع ہے۔۔۔۔ ویسے تو گزشہ ایک برس سے ہی حکومت سے بے دخل کئے جانے کے بعد سے تحریک انصاف زیرعتاب ہے لیکن 9 مئی کے بعد سے ناصرف تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف ریاست اپنی بھرپورقوت استعمال کررہی ہیں بلکہ پی ٹی آئی کےبیانیے کی حمایت کرنے والے صحافی بھی ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔۔ پچھلے کئی روز سے عمران ریاض اوراب سمیع ابراہیم کی بھی گرفتاری اورگمشیدگی بھی لمحہ فکریہ ہے۔ خیر اہم سوال یہ ہے کہ ن لیگ کے لوگوں کا نومبر1997 میں سپریم کورٹ پرحملہ ہو یا اگست2020 میں لاہورمیں نیب کے آفس پر پتھروں سے دھاواہو، یا دسمبر2007 میں بے نظیر کے قتل کے بعد چار دن ملک بھربالخصوص سندھ میں پیپلز پارٹی کے لوگوں کی دہشت گردی اورغندہ گردی ہو، جس میں درجنوں لوگوں کو قتل کیا گیا، سیاسی مخافلین کےگھروں کو جلایا گیا، بے شمارپولیس تھانوں، پولیس کی گاڑیوں، ریلوے اسٹیشنوں، ٹرینوں، ایمبولینسوں، بینکوں اور کحھانے کے مراکز کو جلایا اور نقصان پہنچایا گیا، بینکوں میں لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی جیسے واقعات بھی اس دوران ہوئے۔۔۔ صرف چار دنوں میں ملک کوکم از کم 2 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔ لیکن پھر بھی ان واقعات میں قتل وغارت، سرکاری املاک کو جلانے اور ملکی خزانے کو اتنے بڑے نقصان کے باوجود کوئی یوم سیاہ منایا گیا اورنہ کوئی ان جماعتوں کے کارکنوں کوشرپسندی اوردہشت گردی کی دفعات پرجیل میں ڈالا گیا اورنہ ہی ن لیگ یا پی پی پی کو کالعدم قرار دیا گیا۔۔ کیوں؟ ۔۔۔۔۔
کیونکہ یہ لوگ سمجھ دار تھے، انہوں نے سب کچھ کیا لیکن صرف ایک ادارے کے ماتحت املاک کوذرا نقصان نہیں پہنچایا۔۔۔ اور یہ سب جانتے ہیں کہ اس ملک میں صرف اسی ایک ادارے کی عزت ہے اور اس کی توہین خاص کر کے اگر وہ پی ٹی آئی کے لوگ کریں تووہ سب سے بڑا قومی جرم اور ناقابل معافی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی سب ادارے اورعوام تو کیڑے مکوڑے ہیں ان کی کوئی عزت اور اہمیت نہیں۔۔۔ ہاں سیاسی جماعتوں میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو بھی اس حوالے سے سو خون معاف ہیں کہ چاہے وہ ملک میں اداروں پر حملے کریں، سرکاری املاک کو جلائیں اوراعلی عدلیہ اور فوج کے خلاف اپنے بیانات میں زہراگلیں اوران کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کریں لیکن وہ پھر بھی “معصوم” ہیں اور ملک میں ہمیشہ کے لئے اقتدار میں رہنے کا حق انہی کا ہے۔۔۔۔۔۔ اس لئے ملک کے طاقتور حلقوں سے سب کو گزارش کرنی چاہیے کہ آئین پاکستان میں ترامیم کر کے ملک کواس نام نہاد جمہوری ریاست سے دوخاندانوں کی بادشاہت کے نظام میں تبدیل کر دیا جائے اورہمیشہ کے لئے کسی اور کوحکومت میں آنے کے حق سے محروم کر دیا جائے۔ کیونکہ ان دونوں سیاسی جماعتوں کے بانیوں کی سیاسی پیدائش اوراولین پرورش بہت ہی پیاراور نازوں سے کی گئی تھی اس لئے مملکت پاکستان میں ان دونوں “لاڈلی” پارٹیوں کی خواہشات اورمفادات کا بھرپور تحفظ کرنا ہم سب کی”قومی ذمہ داری” ہے۔۔۔۔
ضروری اعلان
اس مضمون/رائے/تبصرے میں بیان کردہ خیالات اور آراء مصنف کے اپنے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ ڈی این ڈی تھاٹ سینٹر اور ڈسپیچ نیوز ڈیسک (ڈین این ڈی) کی سرکاری پالیسی یا پوزیشن کی عکاسی کریں۔ تجزیہ میں کیے گئے مفروضے ڈی این ڈی تھاٹ سینٹر اور ڈسپیچ نیوز ڈیسک نیوز ایجنسی کی پوزیشن کے عکاس نہیں ہیں۔